حوزہ علمیہ قم کے بعض علماء، محققین اور ممتاز شخصیتوں کی یادگار امام سے ملاقات کے دوران حجت الاسلام والمسلمین حسین عرب نے حوزہ علمیہ میں وقوع پذیر نئی اور جدید فکر کی جانب سے امام خمینی کے افکار، اہداف اور نہضت کو روشناس کرانے کےلئے جوانوں کے ساتھ رابطہ رکھنے پر زور دیتے ہوئے کہا: مثال کے طور پر امام خمینی کے اس پیغام:
« اگر امریکہ اور امریکی اخبارات ہماری تعریف کرے تو لوگ سوال کرنے میں حق بجانب ہیں کہ مسئلہ کیا ہے؟ کوئی نہ کوئی ایسی بات ہے جس کی تعریف ہو رہی ہے!» کی وضاحت اور تشریح کی ضرورت ہے؛ کیونکہ امام کے اس جملے کو ذاتی اغراض بلکہ ناپاک مقاصد کے حصول کےلئے غلط طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔
اگر اغیار کی جانب سے خود ان کی تعریف ہوتی ہے تو اس کو «دشمن کی جانب سے اعتراف» کا نام دیا جاتا ہے! جبکہ اس کے برعکس حریف اور مد مقابل کی تعریف کی جاتی ہے تو امام کے اس جملے کو دہرایا جاتا ہے!
یا پھر امام کے اس جملے: «ولایت فقیه، رسول اللہ کی ولایت کا تسلسل ہے» کی جوانوں کے سامنے صحیح معنوں میں وضاحت نہیں کی جاتی، لہذا اس کی صحیح وضاحت آپ [سید حسن خمینی] اور محقیقین کا فریضہ ہے۔
حسین عرب نے مجتہدین کرام کے سیاست میں آنے پر تاکید کرتے ہوئے کہا: حوزہ علمیہ کا رابطہ، سماج کے ساتھ زیادہ سے زیادہ ہونا چاہئے۔
اس نشست کے اختتام پر یادگار امام، آیت اللہ سید حسن خمینی نے حاضرین کا شکریہ ادا کرنے کے ساتھ اپنی مختصر سی گفتگو میں امام خمینی رحمت اللہ علیہ کے اس فرمان کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ «اگر اسلام اور اسلامی جمہوریہ میں انحراف لاکر اسے شکست سے دوچار کیا گیا تو اسلام کو صدیوں کےلئے بھلا دیا جائےگا» کہا: ہمیں امام خمینی کو اسلامی سماج میں وحدت کے مرکزی کردار کے عنوان سے حفظ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ تمام اقوام، مذاہب اور سیاسی جماعتوں سے وابستہ افراد اپنے آپ کو امام کے آئینے میں دیکھ سکیں؛ تاہم یہ بھی امکان پایا جاتا ہے کہ ہمیں امام کی شخصیت کو ہائی جیکنک سے بچانے کےلئے بھاری قیمت ادا کرنا پڑے۔
ماخذ: جماران خبررساں ویب سائٹ